آپریشن الاقصیٰ فلڈ: حماس کا بڑا حملہ، 250 اسرائیلی ہلاک، اسرائیل کی جوابی بمباری

Operation Al-Aqsa Flood: Major Hamas attack, 250 Israelis killed, Israeli retaliatory bombing

حماس نے ایک اور تاریخ رقم کرتے ہوئے 28 سال بعد غزہ سے اسرائیلی قبضہ چھڑا لیا ہے۔ اسرائیل پر حملے کا آج دوسرا روز ہے اور ابھی تک 250 سے زائد اسرائیلیوں کی ہلاکت اور 1100 سے زائد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ 

ملک کے مختلف علاقوں میں زلزلے کےجھٹکے۔

عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے حماس کے حملوں میں 200 اسرائیلیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی گئی ہے۔

اسرائیلی اخبار کے مطابق حماس سے جھڑپ میں سینیئر ترین اسرائیلی فوجی کرنل جوناتھن اسٹینسبرگ بھی ہلاک ہوئے جبکہ حماس کی جانب سے سینیئر اسرائيلی کمانڈر میجر جنرل نمرود الونی سمیت متعدد افراد کو یرغمال بنانے اور اسرائیل پر 7 ہزار سے زیادہ راکٹ داغنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

اسرائیل نے غزہ کی بجلی منقطع کردی

اسرائیل نے غزہ کی بجلی، ایندھن اور سامان منقطع کر دیا۔ ایک بیان کے مطابق، اسرائیل کی سلامتی کونسل نے غزہ میں بجلی، ایندھن اور سامان کی سپلائی روکنے کا فیصلہ کیا ہے اور حماس کی فوجی اور حکومتی صلاحیتوں کو تباہ کرنے کے لیے اقدامات کی منظوری دی ہے۔

اسرائیل کے غزہ پر فضائی حملوں میں تیزی  

محصور غزہ کی پٹی میں رہنے والے 2.3 ملین فلسطینیوں نے رات دہشت اور تاریکی میں گزاری۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیل نے فضائی حملے تیز کر دیے۔ ساحلی علاقوں کی بجلی بھی منقطع ہے۔ اسرائیلی حملوں نے بڑے دھماکوں میں رہائشی عمارتوں کو چپٹا کر دیا۔ جس میں 14 منزلہ ٹاور بھی شامل ہے جس میں درجنوں اپارٹمنٹس کے ساتھ ساتھ وسطی غزہ شہر میں حماس کے دفاتر بھی تھے۔ غزہ شہر میں ایک پانچ منزلہ عمارت بھی خاکستر ہوگئی۔ 

اسرائیلی فضائی حملوں میں اب تک 232 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 1700 سے تجاوز کرچکی ہے۔

امریکی صدر اور اسرائیلی وزیراعظم کے درمیان رابطہ  

ترجمان وائٹ ہاؤس کے جاری کردہ بیان کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو کے درمیان رابطہ ہوا ہے۔ جوبائیڈن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے حماس کے حملوں پر بات ہوئی، اسرائیلی وزیراعظم کو تعاون کی پیشکش کی،اسرائیل کی سلامتی کیلئےاپنے غیرمتزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ امریکی صدر نے کہا کہ اسرائیل پر حماس کے بلااشتعال حملے کی مذمت کرتے ہیں، امریکہ اسرائیل کی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑا ہے، ہماری ہمدردیاں حملوں میں ہلاک اسرائیلی خاندانوں کے ساتھ ہیں۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب:

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ہنگامی مذاکرات کرے گی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بڑھتے ہوئے تشدد پر ہنگامی مشاورت کرنے والی ہے۔ یہ اجلاس سب سے پہلے سلامتی کونسل کے موجودہ رکن مالٹا نے بلایا تھا جس کے بعد متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور برازیل نے اپنی حمایت شامل کی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15 موجودہ ارکان اقوام متحدہ کی سربراہی میں ہونے والی مشاورت میں شرکت کریں گے۔ نیویارک میں اتوار کو سہ پہر 3 بجے (19:00 GMT)۔ اجلاس ہو گا۔

پاکستان

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے تشدد پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کے حل کی ضرورت پر زور دیا۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس(سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں کہا کہ ہم شہریوں کے تحفظ اور تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیتے ہیں اور دارلحکومت القدس شریف پر مشتمل قابل عمل اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام سے مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کا قیام ممکن ہے۔

دریں اثنا، دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مشرق وسطیٰ میں ابھرتی ہوئی صورتحال اور اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مخاصمت کے بھڑکنے پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم عالمی برادری سے دشمنی کے خاتمے، شہریوں کے تحفظ اور مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کے لیے اکٹھے ہونے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

صدرمملکت عارف علوی کا ٹوئٹ:

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا فلسطین اور اسرائیل میں صورتحال پر ٹوئٹ کی ہے۔ جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ مجھے فلسطین اور اسرائیل میں بڑھتے تشدد پر سخت تشویش ہے، مزید خونریزی اور انسانی جانوں کے ضیاع کو روکنے کے لیے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کیا جانا چاہیے، صورتحال فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتی ہے کیونکہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تشدد اور تصادم سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا، میں بین الاقوامی برادری پر زور دیتا ہوں کہ وہ فریقین کو لڑائی مزید بڑھانے سے روکنے کیلئے اپنا فعال کردار ادا کرے اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کے مطابق دیرینہ تنازعہ کے پرامن حل کیلئے کام کرے۔

اسپیکر قومی اسمبلی کا اظہار تشویش:

اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے مشرق وسطی کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشرق وسطی میں پیدا ہونے والی تازہ صورتحال انتہائی افسوس ناک ہے۔ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے، تنازعات اور مسائل کو بات چیت کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ 

راجہ پرویز اشرف کا مزید کہنا تھا کہ عالمی برادری کو فلسطین اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے، فلسطین کی موجود صورت حال میں فلسطینی علاقوں میں جنگ اور خون ریزی کا خطرہ ہے، خطے میں پائیدار امن قیام کے لیے مسئلہ فلسطین کا مستقل حل ناگزیر ہے، پاکستان نے ہمیشہ فلسطینی عوام کےحق خودارادیت کی حمایت کی ہے، فلسطینی عوام پر ہونے والے مظالم کو بند کرانے کےلیے عالمی برادری کردار ادا کرے۔ اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ پاکستان فلسطین اور کشمیر سمیت دیگر تمام تر تنازعات کے پائیدار اور مستقل حل کا خواہاں ہے۔

 موجودہ صورتحال میں دونوں فریقین کو صبر و تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔غیرملکی خبر ایجنسیوں اے ایف پی اور رائٹرز کے مطابق صبح سویرے حماس کے فضائی، زمینی اور سمندری حملے کے بعد اسرائیل کی جانب سے فضائی حملوں کا آغاز ہوا جہاں یہ مئی 2021 کے بعد سب سے خونریز کارروائی تھی۔دونوں اطراف سے کی گئی کارروائیوں میں بڑی تعداد میں اموات ہوئیں جس کے بعد دنیا بھر کے رہنماؤں نے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا ہے۔

عرب لیگ

عرب لیگ کے سربراہ احمد ابو الغیط نے غزہ میں فوجی آپریشن دونوں فریقین کے درمیان مسلح تصادم کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی پرتشدد اور انتہا پسندانہ پالیسیوں کا مسلسل نفاذ ایک ٹائم بم ہے جس نے خطے کو مستقبل قریب میں استحکام کے کسی بھی سنگین موقع سے محروم کر دیا ہے۔

سعودی عرب

سعودی وزارت خارجہ نے پرتشدد کارروائیاں فوری روکنے کا مطالبہ کیا۔

متحدہ عرب امارات

سرکاری خبر رساں ایجنسی نے اماراتی وزارت خارجہ کے حوالے سے بتایا کہ متحدہ عرب امارات زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ اور سنگین نتائج سے بچنے کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے۔

کویت

کویت نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان ہونے والی پیش رفت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل پر ان حملوں کا الزام عائد کیا۔

ایران

نیم سرکاری نیوز سائٹ اسنا نے رپورٹ کیا کہ ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے مشیر نے ہفتے کے روز فلسطینی جنگجوؤں کو مبارکباد دی، انہوں نے کہا کہ ہم فلسطین اور یروشلم کی آزادی تک فلسطینی جنگجوؤں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پر پارلیمنٹ کے ارکان کو اپنی نشستوں سے اٹھتے ہوئے بر اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے اسنا کے حوالے سے کہا کہ اس آپریشن میں سرپرائز کا عنصر اور دیگر مشترکہ طریقے استعمال کیے گئے جو قابض افواج کے خلاف فلسطینی عوام کے اعتماد کو ظاہر کرتے ہیں۔

یمن

دارالحکومت صنعا پر قابض حوثی باغیوں نے کہا کہ وہ بہادرانہ جہادی آپریشن کی حمایت کرتے ہیں۔صبا نیوز ایجنسی کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک بیان میں گروپ نے کہا کہ اس حملے نے اسرائیل کی کمزوری اور نامردی کو ظاہر کر دیا ہے اور اس آپریشن کو وقار، فخر اور دفاع کی جنگ کا نام دیا۔

مصر

مصری وزارت خارجہ مصر نے فریقین کو سنگین نتائج سے خبردار کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ تحمل سے کام لینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ شہریوں کو مزید خطرے سے دوچار کرنے سے گریز کریں۔

ترکیہ

ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ہم تمام فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے مطالبہ کرتے ہیں۔

قطر

قطر کی وزارت خارجہ نے کہا کہ فلسطینی عوام پر تشدد میں مسلسل اضافے کا ذمہ دار صرف اسرائیل ہے اور دونوں فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا۔

مراکش

وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ مراکش کی بادشاہی غزہ کی پٹی میں خراب حالات اور فوجی کارروائی پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتی ہے اور شہریوں کے خلاف حملوں کی مذمت کرتی ہے۔

امریکا

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں ہے، ہم اسرائیل کی حکومت اور عوام کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان حملوں میں اسرائیلی جانوں کے ضیاع پر اظہار تعزیت کرتے ہیں۔امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ آنے والے دنوں میں محکمہ دفاع اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کرے گا کہ اسرائیل کے پاس اپنے دفاع اور شہریوں کو تشدد اور دہشت گردی سے بچانے کے لیے جو ضرورت کے مطابق سامان موجود ہو۔

اقوام متحدہ

مشرق وسطیٰ کے امن مندوب ٹور وینیس لینڈ نے کہا کہ یہ ایک خطرناک مقام ہے اور میں سب سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس سے پیچھے ہٹ جائیں۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ٹورک نے کہا کہ اس حملے کے اسرائیلی شہریوں پر خوفناک اثرات مرتب ہوئے ہیں اور عام شہریوں کو کبھی بھی حملے کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔

جرمنی

جرمن چانسلر اولاف شولز نے سوشل میڈیا پر پر پیغام میں کہا کہ آج ہم تک اسرائیل سے خوفناک خبریں پہنچ رہی ہیں، ہمیں غزہ سے راکٹ فائر اور پرتشدد حملوں سے شدید صدمہ پہنچا ہے، جرمنی حماس کے ان حملوں کی مذمت کرتا ہے اور اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔

فرانس

فرانسیسی صدر ایمینوئل میکرون نے ان حملوں کی شدید مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ میں متاثرین، ان کے اہل خانہ اور ان کے قریبی لوگوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہوں۔

کینیڈا

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹس ٹروڈو نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر پیغام میں کہا کہ کینیڈا اسرائیل کے خلاف موجودہ دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے، تشدد کی یہ کارروائیاں مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں، ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس کے دفاع کے حق کی مکمل حمایت کرتے ہیں، ہمارے خیالات اس سے متاثرہ ہر ایک شخص کے ساتھ ہیں اور شہریوں کی زندگی کا تحفظ ہونا چاہیے۔

برطانیہ

برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے کہا کہ برطانیہ واضح طور پر اسرائیلی شہریوں پر حماس کے ہولناک حملوں کی مذمت کرتا ہے اور ہمیشہ اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کرے گا۔ 

متحدہ یورپ

یورپی یونین کمیشن کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیین نے کہا کہ میں اسرائیل کے خلاف حماس کے دہشت گردوں کے حملے کی واضح طور پر مذمت کرتا ہوں، یہ دہشت گردی کی انتہائی قابل نفرت شکل ہے۔خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا کہ ہم حماس کے حملوں کی واضح طور پر مذمت کرتے ہیں، یہ ہولناک تشدد فوری طور پر بند ہونا چاہیے، دہشت گردی اور تشدد کسی چیز کا حل نہیں ہے۔

روس

روس کے نائب وزیر خارجہ میخائل بوگدانوف نے کہا کہ روس اسرائیل، فلسطینیوں اور عرب ممالک کے ساتھ اسرائیل فلسطین تنازع میں اضافے کے سلسلے میں رابطے میں ہے۔

یوکرین

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اسرائیل پر دہشت گردی کے حملے کی مذمت کی اور کہا کہ اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق پر کوئی شک نہیں کیا جا سکتا۔

حزب اللہ

اسرائیل کے سخت ترین دشمن تصور کیے جانے والے لبنانی گروپ حزب اللہ نے کہا کہ ہم فلسطینی مزاحمتی قیادت کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہیں اور ان واقعات کو اسرائیل کے مسلسل قبضے کے خلاف فیصلہ کن ردعمل قرار دیا۔




حوالہ

اشتہار

Follow us on Google News

Follow Us

اشتہار

Follow us on Google News

Follow Us