پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کے تحت ہر چار سال بعد ہر سیاسی جماعت پارٹی انتخابات کرانے کی پابند ہوتی ہے خواہ صورت حال کچھ بھی ہو۔ اس قانون کے مطابق ہر چار سال بعد انتخابی ڈھونگ رچانا ہر سیاسی جماعت کی قانونی مجبور ہوتی ہے۔ بصورت دیگر سیاسی جماعت کی رجسٹریشن ہی منسوخ کر دی جاتی ہے۔ لہذا رجسٹریشن کو بحال رکھنے کے لئے سیاسی جماعتوں کو انٹرا پارٹی الیکشن کی رسمی ہی سہی لیکن کاروائی کرنا ہوتی ہے۔
مہنگے پٹرول سے پریشان افراد کی سنی گئی۔
پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ ایک دو کے علاوہ باقی تمام جماعتوں نے کبھی اپنی پارٹیز کے اندر جمہوریت کے سرے سے ہی کبھی دعوے نہیں کیے۔لیکن تحریک انصاف ایک ایسی واحد جماعت تھی جس نے ریاست مدینہ کا نعرہ لگا کر جماعت کے اندر جموریت لانے کا نعرہ لگایا۔یہ جماعت موروثی سیاست سے چھٹکارے کے نام پر عروج کی بلندیوں پر پر پہنچی ۔
اس جماعت نے ایک بار انٹرا پارٹی الیکشن کرائے تھے مگر اس میں جو کچھ ہوا الامان الحفیظ۔ جس پر پارٹی کے منتخب کردہ الیکشن کمشنر ریٹائرڈ جسٹس وجیہہ الدین کا موقف تاریخ کا حصہ ہے انھوں نے اسے غیر منصفانہ اور پیسے کے زور پر دو نمبری کا نمونہ کہا، چاہیے تو یہ تھا کہ دھاندلی کرنے والوں کو نکالا جاتا مگر وہ سارے کے سارے اے ٹی ایم مشینیں تھی ان کو کیسے نکالا جا سکتا تھا۔
اس لیے اس سچ کی پاداش میں ریٹائرڈ جسٹس وجیہہ الدین کو پارٹی سے نکالا گیا اور اس کے بعد سے لے کر آج تک بند کمروں کے اندر سلیکشن کرکے کاغذات الیکشن کمیشن میں جمع کرائے جاتے ہیں ۔اس بار مشکل یہ پیش اآئی کے بدلی ہوئے حالات میں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی کے الیکشن رد کر دیے اور انہیں دوبارہ الیکشن کرانے کے کا کہہ دیا۔ ابتدائی حیلے بہانوں کے بعد اب پی ٹی آئی انٹرا پارتی الیکشن کرانے جا رہی ہے جس کا انعقاد جمعہ کے روز ہوگا۔
پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن تو جمعہ کو ہونوالے تھے لیکن ان الیکشنز کے انعقاد سے قبل ہی یہ متنازعہ ہو چکےہیں ۔کیونکہ ذرائع کے ذریعے پہلے یہ خبر پھیلائی گئی کہ پارٹی نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی مشاورت سے انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا فیصلہ کیا ہے جو جمعہ کو کرائے جائیں گے جس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان بلا مقابلہ پارٹی چیئرمین رہیں گے جب کہ پارٹی میں باقی عہدوں پرانتخابات کروائے جائیں گے۔اس خبر کے بعد تحریک انصاف پر مرکزی میڈیا اور سوشل میڈیا پر تنقید کا تانتا بندھ گیا۔
لیکن تحریک انصاف نے اپنے پہلی دی گئی خبر سے شام کو ہی ہی یوٹرن لے لیا۔شیر افضل مروت نے چئیرمین پی ٹی آئی سے آڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یہ اعلان کیا کہ پارٹی کے انٹرا پارٹی الیکشن تو جمعہ کو ہونگے لیکن قانونی مشکلات کی وجہ سے عمران خان صاحب اس بار انٹرا پارٹی الیکشن میں چیرمین پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار نہیں ہونگے، عمران خان کی فیملی میں سے کوئی بھی تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن میں کسی بھی سیٹ پر امیدوار نہیں ہو گا۔