ہماری اس دنیا میں کئی معجزے دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں، جن میں لوگ موت کو چھو کر واپس آتے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ 1988 میں پیش آیا تھا جب دوران پرواز ہوائی جہاز کی پوری چھت ہی اُڑ گئی۔ذرا تصور کریں کہ آپ فلائٹ میں سفر کر رہے ہوں اور اچانک سر پر سے چھت ہی غائب ہوجائے۔
کرپٹو کرنسی اور جوئے کے آن لائن اشتہارات ،ایس ای سی پی کا کارروائی کا اعلان
کرپٹو کرنسی اور جوئے کے آن لائن اشتہارات ،ایس ای سی پی کا کارروائی کا اعلان
یہ حادثہ ”الوہا ایئر لائنز“ (Aloha Airlines) کی فلائٹ 243 کے ساتھ پیش آیا تھا، جو اپنی چھت کا ایک حصہ کھونے کے باوجود بحفاظت لینڈ کر گئی۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق 28 اپریل 1988 کو الوہا ایئرلائنز کی چھت کا ایک بڑا حصہ اچانک ٹوٹ کر ہوا میں اڑ گیا، اس وقت جہاز میں 89 مسافر اور چھ عملے کے ارکان سوار تھے۔
یہ ایک دو انجن اور 110 سیٹوں والا بوئنگ 737-200 جیٹ تھا جو 40 منٹ دورانیے کی پرواز کے آدھے راستے پر تھا، کہ کیبن کا دباؤ اچانک کم ہو گیا اور بوئنگ 737 کے اس حصے جسے فیوزیلج کہا جاتا ہے، اس کی چھت پھٹ گئی۔ اب مسافر بحر الکاہل کے اوپر 24 ہزار فٹ کی بلندی پر تیز ہواؤں کے رحم و کرم پر تھے۔
فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق کیپٹن نے فرسٹ آفیسر سے کنٹرول سنبھال لیا اور ماؤئی کی طرف ہنگامی طور پر اترنے کا آغاز کیا اور واقعے کے تیرہ منٹ بعد کامیابی سے وہاں اترا۔زمین پر موجود ایمرجنسی اہلکاروں کو یقین نہیں آیا کہ وہ تباہ شدہ طیارے کے قریب پہنچ کر کیا دیکھ رہے تھے۔
جہاز میں سوار 95 افراد میں سے ایک ہلاک اور آٹھ شدید زخمی ہوئے۔ معجزانہ طور پر جہاز میں موجود باقی تمام افراد اس واقعے میں محفوظ رہے۔
موت صرف ایئر ہوسٹس کی ہوئی تھی جس نے بیلٹ نہیں باندھی ہوئی تھی، اس وقت تمام مسافر بیلٹ باندھے بیٹھے تھے۔ ایئر ہوسٹس کی لاش کبھی نہیں ملی۔