وزیر مستعفی ہو گئے
حسبنا الله ونعم الوكيل عار عليكم يا #حكامنا #غزة_تنزف pic.twitter.com/17RxTrUFnh
— مجهول بن مجهول (@mjhwlbnmjhwl32) December 7, 2023
#شاهد | المجزرة البشعة الذي ارتكبها الاحتلال بحق عائلة ابو صلاح بمدرسة حلب مقابل المستشفى الأندونيسي شمال قطاع غزة pic.twitter.com/SmBCM4mQmq
— المركز الفلسطيني للإعلام (@PalinfoAr) December 7, 2023
یہ ویڈیوز منظرِ عام پر آنے کے بعد حماس کے سیاسی ونگ کے ایک رکن اسامہ حمدان نے معصوم فلسطینی شہریوں کے ساتھ اسرائیلی فوج کی بدسلوکی کی مذمت کی جبکہ اغوا کیے جانے والے فلسطینی شہریوں کے اہلخانہ اور رشتہ داروں نے بتایا کہ ان کا حماس یا کسی دوسرے گروپ سے کوئی تعلق ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ترجمان سے جب ان تصاویر اور ویڈیوز کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے دعویٰ کیا کہ دہشت گرد ہتھیار ڈال رہے ہیں۔ تاہم، لندن کے ایک خبررساں ادارے نے تصدیق کی کہ تصاویر میں نظر آنے والے فلسطینی قیدیوں میں اُن کا نامہ نگار بھی شامل ہے جو غزہ میں اپنی صحافت کے فرائض سرانجام دے رہا تھا۔
واضح رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر کے بعد سے اب تک اسرائیل کے حملوں میں اب تک 17 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ 63 صحافی جان کی بازی ہار چکے ہیں جن میں 56 فلسطینی، 4 اسرائیلی اور 3 لبنانی شامل ہیں جب کہ صحافیوں کی اہل خانہ کی تعداد اس کے علاوہ ہیں۔