پی ٹی آئی کے امیدواروں نے ایک ہی انتخابی نشان پر الیکشن لڑنے کے لیے ہفتہ کو بہت زور لگایا۔ ایک جانب سپریم کورٹ میں کیس چل رہا تھا اور دوسری جانب پلان بی کا اعلان بھی کیا گیا لیکن دونوں ہی کام نہ آئے،جس کے بعد پی ٹی آئی کے امیدواروں کو الگ الگ انتخابی نشانات ملے ہیں۔
بیرسٹرگوہر کو چینک کا انتخابی نشان دیا گیا ہے۔ اسلام آباد میں مقیم بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ بونیر میں آبائی حلقے سے انہیں اطلاع ملی ہے کہ ریٹرننگ افسر نے انہیں چینک کا نشان دے دیا ہے۔
پی ٹی آئی امیدوار چاہتے تھے کہ اگر انہیں بلے کا نشان نہیں مل سکتا تو پی ٹی آئی نظریاتی کا نشان بلے باز مل جائے لیکن پلان بی کے خلاف الیکشن کمیشن کے حکم نامے اور نظریاتی گروپ کے اختر اقبال ڈار کی پریس کانفرنس سے یہ حکمت عملی ناکام ہوگئی۔اس کے بعد کسی امیدوار کے حصے میں ٹینس ریکٹ آیا تو کسی کے ہاتھ میں وکٹ آئی۔
دستیاب نشانات میں سے پی ٹی آئی امیدواروں میں سے کسی نے اپنے لیے رولر کوسٹر کا انتخابی نشان چن لیا تو کسی کو اسٹیبلائیزر کا انتخابی نشان پسند آیا اور کسی امیدوار نے اپنے لیے میز کا انتخابی نشان پسند کیا جبکہ وزیرآباد سے پی ٹی آئی امیدوار احمد چٹھہ نے اپنے لیے پیالہ پسند کر لیا۔
این اے 150سےزین حسین قریشی کو“جوتے“کاانتخابی نشان الاٹ ہوا۔این اے151سےمہربانوقریشی کو“چمٹا“،این اے152سےعمران شوکت کو“انتخابی نشان“ ٹنل “ الاٹ ہوا۔این اے153میں ڈاکٹرریاض لانگ کوانتخابی نشان“راکٹ“ ملا، این اے148سےبیرسٹرتیمورملک کوانتخابی نشان“کلاک“ ملا، این اے149سےملک عامرڈوگرکوبھی انتخابی نشان“کلاک“الاٹ ہوا۔
دنیا کی سب سے بڑی مالدارفیملی؟
کرک میں این اے 38 کےامیدوار شاہد خٹک کوانتخابی نشان باجامل گیا۔ پی کے ستانوے کے امیدوار خورشید خٹک کو پیراشوٹر مل گیا جب کہ پی کے98 امیدوارسجاد بارکوال کو انتخابی نشان ٹرانسفارمر دیا گیا۔