مسجد نبویؐ کے 120 سال پرانے بلب کی تصاویر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ جب سعودی عرب میں پہلی بار بجلی آئی تھی تو پہلا بلب یہی تھا جس سے مسجد نبویؐ کو روشن کیا گیا تھا۔سوشل میڈیا پر 1325 ہجری (1907ء) میں مسجد نبویؐ (مدینہ منورہ، سعودی عرب) میں استعمال ہونے والے ایک الیکٹرک بلب کی تصویر تیزی سے وائرل ہورہی ہے۔بلب پر درج معلومات کے مطابق اس کی تنصیب کی تاریخ وہی ہے جب تقریباً 120 سال قبل جزیرہ نما عرب میں بجلی کا استعمال شروع ہوا تھا۔
ماہرین کے مطابق جب جزیرہ نما عرب میں پہلی مرتبہ بجلی آئی تو سب سے پہلے مسجد نبویؐ کو روشن کیا گیا تھا اور یہی بلب سب سے پہلے مسجد میں نصب کیا گیا تھا۔مدینہ میونسپلٹی کی ویب سائٹ کے مطابق مسجد کی تعمیر اور اس کی توسیع عثمانی حکمران سلطان عبدالمجید کے دور میں 1265ھ اور 1277ھ کے درمیان ہوئی تھی۔اس سے قبل روشنی کیلئے تیل کے لیمپ استعمال ہوتے تھے، عرب میں سلطان عبدالمجید نے بجلی متعارف کروائی تھی اور 25 شعبان 1326ھ کو پہلی بار مسجد نبویؐ میں بجلی کا بلب روشن کیا گیا تھا۔
مسجد نبویؐ میں توسیع کا کام شاہ عبدالعزیز کے دور میں1370ھ سے1375ھ کے درمیان ہوا تھا۔ اس عرصے میں مسجد نبویؐ کو روشن کرنے کیلئے ایک خصوصی پاور اسٹیشن قائم کیا گیا تھا اور اس میں استعمال ہونے والے بلب اور فانوس کی تعداد 2 ہزار 427 تک پہنچ گئی تھی۔اس ضمن میں محمد السید الوکیل نے اپنی کتاب ’’دی ہولی موسک آف مدینہ‘‘ میں لکھا ہے کہ مسجد میں بجلی کی آمد سے قبل اسے کھجور کے پتوں اور ڈنٹھلوں سے روشن کیا جاتا تھا۔
جب حضرت تمیم الداریؓ 9 ہجری میں فلسطین سے مدینہ آئے تو انہوں نے تیل کے چراغوں سے مسجد کو روشن کیا۔مذکورہ کتاب میں ابو نعیم الاصفہانی کی تصنیف کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ حضرت ابوہریرہؓ نے فرمایا کہ مسجد نبویؐ میں جس نے سب سے پہلے چراغ جلایا، وہ حضرت تمیم الداریؓ تھے۔بعض مؤرخین کا کہنا ہے کہ مسجد نبویؐ میں سب سے پہلے خلیفہ دوم حضرت عمر بن خطابؓ نے اس وقت چراغ جلایا تھا جب لوگ نمازِ تراویح کیلئے وہاں جمع ہوتے تھے۔